"body": "۱۳:!۵ میں، خُدا بن اسرائیل کا بیان اس طرح سے کرتا ہے، جیسا کہ اسرائیل کی قوم کے پاس کوئی جسمانی بیماریاں ہوں، جو اُنہیں سیکھنے، دیکھنے، اور سُننے کے ناقابل نباتی ہیں۔ خُدا چاہتا ہے کہ وہ اُس کے پاس آیں، تاکہ وہ اُنہیں شفا کرے۔ یہ ایک استعارہ ہے جو اُن لوگوں کے روحانی حال کا بیان کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کے وہ لوگ صد کرتے رہتے ہیں اور خُدا کی سچ قبول کرنے اور سمجھنے سے انکار کرتے رہتے ہیں۔ اگر وہ خُدا کی بات پر یقین کرتے تو وہ توبہ کرتے ہوتے اور خُدا اُنہیں معاف کرتا ہوتا اور اُنہیں اپنی قوم کے طور پر قبول کرتا۔ اگر یہ معنی واضح ہے، تو اس اتعارے کو اپنے ترجمہ میں رکھیئے۔ (See: figs_metaphor)"
"body": "یہاں، \"دل\" کا مطلب \"ذہن\" ہے۔ AT: \"اُن لوگوں کے دماغ اہستہ اہستہ سیکھتے ہیں\" یا \"وہ لوگ اب سیکھنے کے قابل نہیں ہیں\" (See: figs_metonymy)"
"body": "وہ جسمانی طور پر بہرے نہیں ہیں۔ یہاں، \"سُن نہیں پاتے\" کا مطلب ہے کہ وہ سُننے اور خُدا کی سچ سیکھنے سے انکار کرتے ہیں۔ AT: \"وہ اپنے کانوں کے استعمال کرنے اور سُننے سے انکار کرتے ہیں\" (See: figs_metonymy)"
"body": "\"وہ میجھے اُنہیں شفا کرنے کا موقع دیتے\" اس کا مطلب ہے کہ خُدا اُن لوگوں کی گناہوں کو معاف کرتے ہوئے اور اُن کو دوبارہ اپنی قوم کی طور پر قبول کرتے ہوئے اُنہیں روحانی طور پر شفا کرتا۔ AT: \"اور مُجھے اُنہیں دوبارہ قبول کرنے کا موقع دیتے\" (See: figs_metaphor)"