6.5 KiB
8۔ خدا حضرت یوسف اور اُن کے خاندان کو بچا لیتا ہے
بہت سالوں کے بعد جب حضرت یعقوب بوڑھے ہو گئے، تو اُنہوں نے اپنے لاڈلے بیٹے حضرت یوسف کو اپنے بھائیوں کی خیریت معلوم کرنے کے لئےبھیجا جو بیابان میں بھیڑبکریاں چراتے تھے۔
حضرت یوسف کے بھائی اُن سے نفرت کرتے تھے کیونکہ اُن کا باپ اُن کو سب سے زیادہ پیار کرتا تھا اورحضرت یوسف نے خواب دیکھا تھا کہ وہ اپنے بھائیوں پر حکمرانی کریں گے۔ جب حضرت یوسف اپنے بھائیوں کے پاس آئے ،توبھائیوں نے اُنہیں اغوا کر لیا اور غلاموں کی تجارت کرنے والوں کے ہاتھ بیچ دیا۔
حضرت یوسف کے بھائیوں نے گھر آنے سے پہلے حضرت یوسف کی قبا کو پھاڑا اور اُسے بکری کے خون میں ڈبویا۔ پھر اُنہوں نے وہ قبااپنے باپ کو دکھائی تاکہ وہ سمجھیں کہ حضرت یوسف کو کسی جنگلی جانور نے ہلاک کردیا ہے۔ حضرت یعقوب بہت رنجیدہ ہوئے۔
غلاموں کے تاجر حضرت یوسف کو مصر میں لے آئے۔ مصر دریائے نیل کے کنارے واقع ایک بڑا اور طاقتور ملک تھا۔ غلاموں کے تاجروں نےحضرت یوسف کو غلام کے طور پر ایک امیر اور دولتمند سرکاری افسر کو بیچ دیا۔ حضرت یوسف نے اپنے مالک کی خُوب خدمت کی، اور خدا نے حضرت یوسف کو برکت دی۔
اُن کے مالک کی بیوی نےحضرت یوسف کے ساتھ ہم بستر ہونے کی کوشش کی، مگر حضرت یوسف نے خداکا گناہ کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت یوسف کے انکار پر وہ غصے میں آگئی اوراُن پر جھوٹا الزام لگایا اور اُن کو گرفتار کر کے قید خانہ میں ڈال دیا گیا۔ قید میں بھی حضرت یوسف خدا کے وفادار رہےاور خدا نے اُنہیں برکت دی۔
بے گناہ ہونے کے باوجود ،دو سال بعد بھی حضرت یوسف قید میں تھے۔ ایک رات فرعون، جومصری اپنے بادشاہوں کوخطاب دیتے تھے، نے دو خواب دیکھے جنہوں نے اُسے بےحد پریشان کیا۔ اُس کے مشیروں میں سے کوئی بھی اُسے خوابوں کی تعبیر نہ بتا سکا۔
خدا نےحضرت یوسف کو خوابوں کی تعبیر بتانے کی برکت دے رکھی تھی، تو فرعون نے اُن کو قید خانے سے بلوایا۔ حضرت یوسف نے اُس کے خوابوں کی تعبیر بتائی اور کہا،“خدا خوشحالی کے سات سالوں کے بعد قحط کے سات سال بھیجنے والا ہے۔”
فرعون حضرت یوسف سے اِس قدر متاثر ہوا کہ اُن کو تمام مصر میں دوسرا بڑا طاقتور حاکم متعین کیا۔
حضرت یوسف نے لوگوں سے کہا کہ اناج کی بہت بڑی مقدار خوشحالی کے سات سالوں میں ذخیرہ کرلی جائے۔ جب قحط کے سات سال آئے، تو حضرت یوسف نے لوگوں کواناج بیچا تاکہ اُن کے پاس کافی مقدار میں کھانے کو ہو۔
قحط نہ صرف مصر میں پڑا، بلکہ کنعان میں بھی پڑاجہاں حضرت یعقوب اور اُن کا خاندان رہتا تھا ۔
حضرت یعقوب نے اپنے بڑے بیٹوں کو مصر میں اناج خریدنے کو بھیجا۔ جب اُنکےبھائی اناج خریدنے کے لئےحضرت یوسف کے سامنے کھڑے تھے تو اُنہوں نے حضرت یوسف کو نہ پہچانا۔ لیکن حضرت یوسف نے اُن کو پہچان لیا تھا۔
اپنے بھائیوں کو آزما لینے کے بعداور یہ دیکھنے کیلیے کہ آیا وہ تبدیل ہو چکے ہیں، حضرت یوسف نے اُن سے کہا،" میَں تمھارا بھائی یوسف ہوں! ڈرو مت۔ تم نے تو بدی کی جب مجھے غلام بنا کر بیچ دیا، مگر خدا نے اُس بدی کو بھلائی کیلیے استعمال کیا! آؤ اوراب تم مصر میں رہو تاکہ میَں تمھارے اور تمھارے خاندان کیلیے ہر شے فراہم کر سکوں۔"
جب حضرت یوسف کے بھائی واپس گھر آئے اور اپنے باپ،حضرت یعقوب،کو بتایا کہ حضرت یوسف زندہ ہیں،تو وہ بہت خوش ہوئے۔
اگرچہ حضرت یعقوب ایک بوڑھے آدمی تھے، تاہم وہ اپنے خاندان کے ساتھ مصر چلے گئے، اور وہ سب وہاں رہنے لگے۔ حضرت یعقوب نے مرنے سے پہلے، اپنے سب بیٹوں کو برکت دی۔
عہد کےوہ وعدے جو خدا نے حضرت ابرہام کے ساتھ کئے تھےحضرت اضحاق کو، پھر حضرت یعقوب کو، اورپھر حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں اور ان کے خاندانوں کو منتقل ہو گئے۔ بارہ بیٹوں کی آل اولاد اسرائیل کے بارہ قبیلے بن گئے۔
پیدائش کی کتاب کے 37-50 سے لی گئ بائبل کی ایک کہانی