Fri Jun 12 2020 17:15:58 GMT-0700 (Pacific Daylight Time)
This commit is contained in:
parent
c0c2ecbf75
commit
f4910d735c
|
@ -0,0 +1 @@
|
|||
\v 10 لیکن آدمی جب مَرتا ہے تو وَیں پڑا رہتا ہے۔ بلکہ دَم دے دیتا ہے اَور پھر وہ کہاں رہا؟ \v 11 جیسے کہ سمُندر کا پانی جاتا رہے۔ اَور دریا خالی ہو کر سُوکھ جائے۔ \v 12 ویسے ہی اِنسان لیٹ جاتا ہے اَور نہیں اُٹھتا۔ جب تک کہ آسمان تباہ نہ ہو جائے وہ جاگیں گے نہیں۔ اَور اپنی نیند سے نہیں چونکیں گے۔
|
|
@ -0,0 +1 @@
|
|||
\v 13 کاش!تُو مُجھے پاتال میں چُھپائے اَور جب تک کہ تیرا غضب جاتا نہ رہے مُجھے پوشِیدہ رکھّے۔ اَور میرے لئے وقت نہ ٹھہرائے اَور مُجھے یاد نہ فرمائے۔ \v 14 اگر آدمی مَر کر پھر زِندہ ہو جائے تو مَیں اپنی جنگ کے سب ایّام میں اِنتظار کرُوں گا جب تک میری رہائی کا وقت نہ آئے۔
|
|
@ -0,0 +1 @@
|
|||
\v 15 تو تُو مُجھے بُلائے گا۔ اَور مَیں جَواب دُوں گا اَور تُو اپنے ہاتھ کی صنعت کی طرف توجُّہ کرے گا۔ \v 16 کیونکہ تُو میرے قدم گِنے گا اور میری خطاؤں کو تاکتا نہ رہے گا۔ \v 17 تُو میرے گُناہوں کو تھیلی میں ڈال کر اُن پر مُہر لگائے گا اَور میری خطا کو سِی رکھے گا۔
|
|
@ -0,0 +1 @@
|
|||
\v 18 پہاڑ گِر کر مِٹ جاتا ہے اَور چٹان اپنی جگہ سے سرکا دِی جاتی ہے۔ \v 19 اَور پانی پتّھروں کو گِھسا دیتا ہے اَور اُس کا سیلاب زمین کی مِٹّی کو بہا لے جاتا ہے۔ پر تُو اِنسان کی اُمّید کو مِٹا دیتا ہے۔
|
|
@ -178,6 +178,9 @@
|
|||
"14-title",
|
||||
"14-01",
|
||||
"14-04",
|
||||
"14-07"
|
||||
"14-07",
|
||||
"14-10",
|
||||
"14-13",
|
||||
"14-15"
|
||||
]
|
||||
}
|
Loading…
Reference in New Issue