ur_rev_text_ulb/08/10.txt

1 line
534 B
Plaintext

\v 10 ۱۰۔اور تِیسرے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو ایک بڑا سِتارہ مَشعل کی طرح جَلتا ہُوا آسمان سے گِرا اور ایک تِہائی دریاؤں اور پانی کے چشموں پر آپڑا۔ \v 11 ۱۱۔اُس سِتارے کا نام افسنتینؔ ہَے اور ایک تِہائی پانی افسنتینؔ بن گیا۔ اور بہت سے آدمی اُس پانی کے سبب سے مَر گَئے کیونکہ وہ کڑوا ہو گیا تھا۔