diff --git a/09/03.txt b/09/03.txt index a75493a..78db943 100644 --- a/09/03.txt +++ b/09/03.txt @@ -1 +1 @@ -‫ \v 3 ۳۔ پھر اُس دُھویں سے بچھوؤں کی سی طاقت والی ٹڈیاں زمین سے باہر نکل آئیں۔ \v 4 ۴۔ جنہیں یہ حکم دیا گیا کہ وہ زمین کی گھاس یا کسی بھی سبز درخت کو تباہ نہ کریں لیکن صرف اُن ہی لوگوں کو نقصان پہنچائیں جن کے ماتھوں پر خدا کی مہر نہ لگی ہو۔‬‬ \ No newline at end of file +\v 3 ۳۔اور اُس دُھوئیں میں سے زمِین پر ٹِڈّیاں نِکل پڑیں اور اُنھیں زمِین کے بِچھّوؤں کی سی طاقت دی گَئی۔ \v 4 ۴۔اور اُنھیں یہ کہا گیا کہ زمِین کی گھاس یا کِسی ہریاول یا کِسی دَرَخْت کو نُقصان نہ پُہنچائیں مگر صِرف اُن آدمِیوں کو جِن کے ماتھوں پر خُدا کی مُہر نہیں۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/05.txt b/09/05.txt index cf4d0ef..11787c2 100644 --- a/09/05.txt +++ b/09/05.txt @@ -1 +1 @@ -‫ \v 5 ۵۔ ٹڈیوں کو اُن لوگوں کو ہلاک کرنے کی نہیں بلکہ اُنہیں صرف اور صرف پانچ مہینوں تک اذیت دینے کی اجازت دی گئی۔ وہ ایسے ذہنی کرب میں مبتلا ہوں گے۔ جیسے بچھو نے کسی کو کاٹ لیا ہو۔ \v 6 ۶۔ اُس وقت لوگ موت مانگیں گے مگر اُنہیں نہیں ملے گی، وہ موت کو ترسیں گے مگر موت اِن سے دُور بھاگے گی۔‬‬ \ No newline at end of file +\v 5 ۵۔اور اُنھیں یہ اِختِیار دِیا گیا کہ وہ اُنھیں قتْل تو نہ کریں مگر یہ کہ پانچ مہینوں تک اُنھیں اَذِیّت دیتی رہیں اور اُن کی اَذِیّت ایسی تھی جِیسے بِچُّھو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو ہوتی ہَے۔ \v 6 ۶۔اور اُن دِنوں میں آدمی مَوت کو ڈھونڈیں گے لیِکن اُسے نہ پائیں گے اور مَرنے کی آرزُو کریں گے لیکِن مَوت اُن سے بھاگے گی۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/07.txt b/09/07.txt index 4b27ce0..3d5fff2 100644 --- a/09/07.txt +++ b/09/07.txt @@ -1 +1 @@ -‫ \v 7 ۷۔ وہی ٹڈیاں لڑائی کے لئے گھوڑے بن جائیں گے۔ اُن کے سروں پر تاج نما کوئی چیز ہو گی اور اُن کے چہرے انسانوں کے سے ہوں گے۔ \v 8 ۸۔ اُن کے سروں پربال عورتوں کی بالوں کی طرح اور دانت ببر شیروں کے دانتوں کی مانند تھے۔ \v 9 ۹۔ اِن کے سینہ بند (بکتر) لوہے کے بکتر تھے اور اُن کے پروں کی آواز بہت سے رتھوں کی سی تھی جو لڑائی میں دوڑ رہے تھے۔ \ No newline at end of file +\v 7 ۷۔اور اُن ٹِڈّیوں کی صُورتیں اُن گھوڑوں کی سی تھیں جو لڑنے کو تیّار ہوں اور اُن کے سروں پر گویا سونے کے تاج تھے اور اُن کے چہرے آدمِیوں کے چہروں کی مانِن٘د تھے۔ \v 8 ۸۔اور اُن کے بال عورتوں کے بالوں کے سے تھے اور اُن کے دانت بَبر کے دانتوں کی مانِن٘د تھے۔ \v 9 ۹۔اور اُن کے بَکتر لوہے کے بَکتروں کی مانِن٘د تھے اور اُن کی آواز اُن رتھوں اور بہت سے گھوڑوں کی سی تھی جو لڑائی میں دَوڑتے ہوں۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/10.txt b/09/10.txt index 0f34515..cff1b9f 100644 --- a/09/10.txt +++ b/09/10.txt @@ -1 +1 @@ -\v 10 ۱۰۔ اُن کی دُمیں بچھوؤں کے ڈنگوں کی طرح تھیں اور اِن کی دُموں میں یہ لوگوں کو پانچ مہینے تک نقصان پہنچانے کی طاقت تھی۔ \v 11 ۱۱۔ گہرے گڑھےکا ظالم بادشاہ ایک فرشتہ تھا۔ عبرانی میں اُس کا نام اَبدون اور یونانی میں اپلیون ہے۔ \v 12 ۱۲۔ افسوس تو پہلے ہی ہو چکا ہے۔ دیکھو! اِس کے بعد دو بڑی آفتیں آنے والی ہیں۔‬‬ \ No newline at end of file +\v 10 ۱۰۔اور اُن کی دُمیں بِچھّوؤں کی سی تھیں اور ڈنک اُن کی دُموں میں تھے اور اُن کی دُموں میں پانچ مہِینے تک آدمِیوں کو ضرر پُہنچانے کی طاقت تھی ۔ \v 11 ۱۱۔اتھاہ گڑھے کا فرِشتہ اُن کا بادشاہ تھا جِس کا نام عِبرانی میں ابدّونؔ اور یُونانی میں اپُلّیونؔ ہَے۔ \v 12 ۱۲۔پہلا ’’افسوس‘‘ تو ہو چُکا مگر دیکھ اِن باتوں کے بعد دو ’’افسوس‘‘ مزید آنے والے ہَیں۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/13.txt b/09/13.txt index 3d08f65..8517269 100644 --- a/09/13.txt +++ b/09/13.txt @@ -1 +1 @@ -‫ \v 13 ۱۳۔ چھٹے فرشتہ نے اپنا نرسنگا پھُونکا تو میں نے سنہری مذبح کے سینگوں میں سے جو خدا کے سامنے ہیں آتی ہوئی ایک آواز سُنی۔ \v 14 ۱۴۔اُس آواز نے نرسنگا پھُونکنے والے چھٹے فرشتہ سے کہا، ’’ اُن چار فرشتوں کو رہا کرو، جو فرات میں قید ہیں۔ \v 15 ۱۵۔ وہ چاروں فرشتے جو اُس دن، اُس مہینے اور اُس سال ہر گھنٹے بعد نمو دار ہوتے ہوئے آزاد کئے گئے تھے۔ اُنہوں نے ایک تہائی انسانیت کو ہلاک کر دیا۔ \ No newline at end of file +\v 13 ۱۳۔اور جب چھٹے فرِشتے نے نرسِنگا پُھونکا تو مَیں نے اُس سُنہری قُربان گاہ کے چاروں سِینگوں میں سے خُدا کے حضُور ایک آواز سُنی۔ \v 14 ۱۴۔جو اُس چھٹے فرِشتے سے جِس کے پاس نرسِنگا تھا کہتی تھی کہ اُن چاروں فرِشتوں کو کھول دے جو بڑے دریا یعنی دریائے فراتؔ پر بندھے ہُوئے ہَیں۔ \v 15 ۱۵۔پس وہ چاروں فرِشتے کھول دِئیے گَئے جو اِس گھڑی ، دِن ، مہینے اور برس کے لیے تیّار کیے گَئے تھے تاکہ ایک تِہائی آدمِیوں کو مار ڈالیں۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/16.txt b/09/16.txt index f7e1740..39ff2cd 100644 --- a/09/16.txt +++ b/09/16.txt @@ -1 +1 @@ -\v 16 ۱۶۔ گھوڑ سوار سپاہیوں کی تعداد بیس کروڑ تھی۔ \v 17 ۱۷۔ میں نے رویا میں ایسے گھوڑ سواروں کو دیکھا جن کے سینہ بند (بکتر) آگ، سُنبل اور گندھک کے سے تھے۔اُن گھوڑوں کے سر ببر شیروں کی مانند تھے اور اُن کے منہ سے آگ، دُھواں و گندھک نکلتی تھی۔‬‬ \ No newline at end of file +\v 16 ۱۶۔اور مَیں نے اُن کا شُمار سُنا کہ اَفواج کے سوار شُمار میں بِیس کروڑ تھے۔ \v 17 ۱۷۔ اور مَیں نے گھوڑے اور اُن کے سوار اِس رؤیا میں ایسے دیکھے کہ اُن کے بَکتر آگ اور سُنبُل اور گندھک کے سے تھے اور گھوڑوں کے سَر بَبروں کے سَروں کی مانِن٘د تھے اور اُن کے مُنہ سے آگ اور دُھواں اور گندھک نِکلتی تھی۔ \ No newline at end of file diff --git a/09/18.txt b/09/18.txt index c05d0cf..e658f96 100644 --- a/09/18.txt +++ b/09/18.txt @@ -1 +1 @@ -‫ \v 18 ۱۸۔ ایک تہائی لوگ اُن تینوں آفتوں (آگ، دُھویں اور گندھک) سے ایسے ہلاک ہو گئے جو اُن کے منہ سے نکلتی تھی۔ \v 19 ۱۹۔ پس گھوڑوں کی طاقت اُن کے منہ اور اُن کی دُموں میں تھی۔ جب کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی طرح تھیں اور اُن کے سر ایسے تھے جن سے وہ لوگوں کو زخم لگاتے تھے۔ \ No newline at end of file +\v 18 ۱۸۔اِن تِینوں آفتوں سے یَعنی اُس آگ اور دُھوئیں اور گندھک سے جو اُن کے مُنہ سے نِکلتی تھی ایک تِہائی آدمی مارے گَئے۔ \v 19 ۱۹۔کیونکہ اُن گھوڑوں کی طاقت اُن کے مُنہ میں اور اُن کی دُموں میں تھی۔ اِس لیے کہ اُن کی دُمیں سانپوں کی مانِن٘د تھیں جِن میں سر بھی تھے اور وہ اُن ہی سے ضرر پُہنچاتے تھے۔ \ No newline at end of file diff --git a/manifest.json b/manifest.json index a58231e..9778c50 100644 --- a/manifest.json +++ b/manifest.json @@ -110,6 +110,13 @@ "08-12", "08-13", "09-title", - "09-01" + "09-01", + "09-03", + "09-05", + "09-07", + "09-10", + "09-13", + "09-16", + "09-18" ] } \ No newline at end of file