Update 'jos/front/intro.md'
This commit is contained in:
parent
8057f3d2a2
commit
071cd0e6fa
|
@ -36,11 +36,11 @@
|
|||
|
||||
مُصنف نے یہ فقرہ اِستعمال کیا اُس وقت کا ذکر کرنے کے لیے جب وہ اِسے تصنیف کر رہا تھا۔ مُترجمین کو اِس سے آگاہ ہونا چاہیے کہ "آج کے دِن تک" اُس وقت کا ذکر ہے جو پہلے ہی گُزر چُکا ہے۔ وہ قارئین کو ایسا تاثر دینے سے گریز کریں کہ "آج کے دِن تک" کا مطلب موجودہ دِن ہے۔ مُترجمین یہ کہنے کا فیصلہ کریں کہ "آج کا دِن"وہ وقت جب یہ لِکھا گیا،یا "آج کا دِن" تصنیف کیے جانے کا وقت۔ یہ عِبرانی فقرہ یشُوع ۴: ٩ ؛ ٦: ٢۵؛ ٧: ٢٦؛ ٨: ٢٨، ٢٩؛ ١٠: ٢٧؛ ١٣: ١٣؛ ١۴: ١۴؛ ١۵: ٦٣؛ ١٦: ١٠۔
|
||||
|
||||
###"تمام اِسرائیل" اِس فقرے کا کیا مطلب ہے؟
|
||||
### "تمام اِسرائیل" اِس فقرے کا کیا مطلب ہے؟
|
||||
|
||||
یشُوع کی کِتاب میں یہ فقرہ مُتعدد مرتبہ نظر آتا ہے،لیکن ہر بار اِس کا مطلب اِسرائیل کی قٙوم کا ہر فرد نہیں ہے۔ بعض جگہوں اِس کا مطلب اِسرائیلی فوج ہے، کبھی اِس کا مطلب اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کے نُمائندگان ہے۔ دُوسرے حوالوں میں غالباً اِس کا مطلب ہے اِسرائیل کی قٙوم میں لوگوں ایک بڑی تعداد ۔
|
||||
|
||||
###یشُوع کی کِتاب کا تٙرجُمہ کب کیا جانا چاہیے ؟
|
||||
### یشُوع کی کِتاب کا تٙرجُمہ کب کیا جانا چاہیے ؟
|
||||
|
||||
یشُوع کی کِتاب کا تٙرجُمہ غالباً پٙیدائش،خُرُوج،احبار،گِنتی،اِستثِنا سے پہلے نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ اِس لیے کیونکہ یشُوع میں تارِیخی واقعات کو اِن پچھلی کِتابوں کی معلومات کے بغیر نہیں سمجھا جائے گا۔
|
||||
|
||||
|
|
Loading…
Reference in New Issue