Update '1ch/front/intro.md'

This commit is contained in:
kpass 2021-08-22 20:01:07 +00:00
parent a5d39c800b
commit a24a9b64e9
1 changed files with 63 additions and 32 deletions

View File

@ -1,56 +1,87 @@
# Introduction to 1 Chronicles
# ١ توارِیخ کی کِتاب کا تٙعارُف
## Part 1: General Introduction
### Outline of 1 Chronicles
## پہلا حصّہ:عمومی تٙعارُف
1. Lists of descendants (1:1-9:44)
- From Adam to Jacob (1:12:2)
- Jacob's descendants (2:29:44)
1. Saul dies and David begins to reign (10:1-29:30)
- Saul dies (10:114)
- David captures Jerusalem (11:1-9)
- David's mighty men (11:1012:40)
- David prospers (13:122:1)
- David prepares for Solomon to build the temple (22:229:30)
### What are the Books of 1 and 2 Chronicles about?
### ١ توارِیخ کی کِتاب کا خاکہ
The Book of 1 Chronicles retells the line of descendants from Adam to Saul. It then gives the history of Israel during the time of David. The Book of 2 Chronicles gives the history of Israel beginning with Solomon. It ends when the Babylonian army attacks Judah and takes some of the people to Babylon. The writers of Chronicles probably wrote these books for the Jews who returned from exile in Babylon. The purpose was to teach the people to avoid disobeying God as their ancestors did.
### How should the title of this book be translated?
1. نسب ناموں کی فہرستیں(١: ١- ٩: ۴۴)
Translators can use the traditional title "1 Chronicles" or "First Chronicles." You may also call this book "The Events of the Kings of Judah and Israel, Book 1" or "The First Book of the Events of the Kings of Judah and Israel."
- آدم سے یعقُوب تک(١: ١- ٢: ٢)
### Who wrote 1 and 2 Chronicles?
- یعقُوب کی نسلیں(٢:٢ - ٩: ۴۴)
The writers of 1 and 2 Chronicles are unknown. They mention that they used other books when writing Chronicles. The names of these other books are "The Chronicles of Samuel the Seer," "The Chronicles of Nathan the Seer," "The Chronicles of Gad the Seer," "The History of Nathan the Prophet," "The Chronicles of Shemaiah the Prophet and Iddo," "The Story of the Prophet Iddo" and "The books of the kings of Judah and Israel."
1. ساؤُل مٙر جاتا ہے اور داؤُد حُکمرانی کا آغاز کرتا ہے( ١٠: ١- ٢٩: ٣٠)
### Why are there multiple books that give the history of the kings of Israel?
- ساؤُل وفات پاتا ہے(١٠: ١- ١۴)
The books of Chronicles and the books of Kings tell much of the same history, but they are not exactly the same. The writers of Chronicles wrote mostly about the kings of Judah who were faithful to Yahweh and his covenant. The writers wanted the Jews to think carefully about David and Solomon. They also wanted the Jews to think about how Jehoshaphat, Hezekiah, and Josiah caused their ancestors to repent and to worship Yahweh. The writers wanted to encourage the Jews and their leaders to obey the law and to honor God's covenant with them. (See: [[rc://en/tw/dict/bible/kt/covenant]])
- داؤُد یروشلیِم پر قبضہ کرتا ہے(١١: ١- ٩)
## Part 2: Important Religious and Cultural Concepts
- داؤُد کے سُورما(١١: ١٠- ١٢: ۴٠)
### Why did God punish the people of Israel?
- داؤُد کامیاب ہوتا ہے(١٣: ١- ٢٢: ١)
God punished the people of Israel because they disobeyed him and worshiped false gods. God punished them with disease, disasters, and defeat in battle. However, God forgave them and caused them to prosper again if they repented and obeyed him. The writers of 1 and 2 Chronicles continually reminded the readers that God punished his people because they disobeyed. They wanted the readers to understand that they must obey God.
- داؤُد ہٙیکل کی تعمِیرکے لِئےسُلیمان کے واسطے تیّاری کرتا ہے(٢٢: ٢- ٢٩: ٣٠)
### Why are alliances with foreign countries seen as evil in these books?
Yahweh led and protected the nation of Israel. The people of Israel should have trusted him instead of relying on other nations to protect them.
### ١ اور ٢ توارِیخ کی کُتب کس بارے میں ہیں؟
## Part 3: Important Translation Issues
### What is the meaning of the term "Israel"?
١ توارِیخ کی کِتاب آدم سے لے کر ساؤُل تک نسب ناموں کی فہرست دوبارہ بتاتا ہے۔ پھر یہ داؤُد کے دور میں اِسرائیل کی تارِیخ کو بیان کرتا ہے۔٢ توارِیخ کی کِتاب سُلیمان سے شُروع کر کے اِسرائیل کی تارِیخ بتاتا ہے۔ اِس کا اختتام تب ہوتا ہے جب بابل کی فوج یہُوداہ پر حملہ کرتی ہے اور کُچھ لوگوں کو بابل لے جاتی ہے۔ توارِیخ کی کُتب کے مُصنف نے غالباً یہ کِتاب اُن یہُودیوں کے لیے لِکھی جو بابل میں جلاوطنی سے لوٹ آئے تھے۔ اِس کا مقصد لوگوں کو یہ سکھانا تھا کہ خُدا کی نافرمانی سے گُریز کریں جیسے اُن کے آباؤاجداد نے نافرمانی کی۔
The name "Israel" is used in many different ways in the Bible. Jacob was the son of Isaac. God changed Jacob's name to Israel. The descendants of Jacob became a nation also called Israel. Eventually, the nation of Israel split into two kingdoms. The northern kingdom was named Israel. The southern kingdom was named Judah.
### What does it mean to "seek God"?
### اِس کِتا ب کے عنوان کا تٙرجُمہ کیسے کیا جانا چاہیے؟
The writers of 1 and 2 Chronicles often wrote about "seeking God." To "seek God" means to make an effort to please and honor God. It can also mean to ask God for help. It does not imply that God is hidden. (See: [[rc://en/ta/man/jit/figs-metaphor]])
### What does the phrase "to this day" mean?
مُترجمین روائتی عنوان کا اِستعمال کر سکتے ہیں "١ توارِیخ" یا "پہلا توارِیخ" آپ اِس کِتاب کو " یہُوداہ اور اِسرائیل کے بادشاہوں کے واقعات کی ١ کِتاب" یا "یہُوداہ اور اِسرائیل کے بادشاہوں کے واقعات کی پہلی کِتاب" بھی پُکار سکتے ہیں۔
### ١ اور ٢ توارِیخ کی کِتابیں کس نے لِکھیں؟
١ اور ٢ توارِیخ کے مُصنفین نامعلوم ہیں۔ وہ اس بات کا تذکرہ کرتے ہیں کہ اُنہوں نے توارِیخ تصنیف کرتے وقت دُوسری کُتب کا اِستعمال کیا۔ اِن دُوسری کُتب کے نام یہ ہیں "سموئیل غٙیب بِین کی توارِیخ"،"ناتن غٙیب بِین کی توارِیخ،"،"جاد غٙیب بِین کی توارِیخ" ،"ناتن نبی کی تارِیخ"،"سمعیاہ نبی اور عِیدُّو کی توارِیخ"،" عِیدُّو نبی کی کہانی"، اور "اِسرائیل اور یہُوداہ کے بادشاہوں کی کِتابیں۔"
### کیوں ایسی متعدد کِتابیں ہیں جو اسرائیل کے بادشاہوں کی تارِیخ پیش کرتی ہیں؟
توارِیخ کی کُتب اورسلاطِین کی کُتب زیادہ تر ایک ہی تارِیخ کے مُتعلق بتاتی ہیں،لیکن یہ بالکل ایک جیسی نہیں ہیں۔ توارِیخ کے مُصنفین نے زیادہ تر یہُوداہ کے بادشاہوں کے مُتعلق لِکھا جو یہوواہ اور اُس کے عہد کے وفادار تھے۔ مُصنفین چاہتے تھے کہ یہُودی احتیاط سے داؤُد اور سُلیمان کے مُتعلق سوچیں۔ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ یہُودی یہ بھی سوچیں کہ کیسے یہُوسفط،حِزقیاہ اور یُوسیاہ نے اپنے آباؤاجداد سے تٙوبہ کروائی کہ صرف یہوواہ کی پرستِش کریں۔ مُصنفین یہُودیوں اور اُن کے سرداروں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے تھے کہ خُدا کی شرِیعت کی تابعداری کریں اور اُنکے ساتھ خُدا کے عہد کی تعظِیم کریں۔ (See: [[rc://en/tw/dict/bible/kt/covenant]])
## حصّہ دوئم:اہم مذہبی اور ثقافتی تصورات
### خُدا نے اِسرائیل کے لوگوں کو کیوں سزا دی؟
خُدا نے اِسرائیل کے لوگوں کو سزا دی کیونکہ اُنہوں نے اُسکی نافرمانی کی اور جُھوٹے خُداوں کی پرستِش کی۔ خُدا نے اُنہیں بیماریوں،آفتوں اور جنگ میں شکست سے سزا دی۔ تاہم،خُدا نے اُنہیں مُعاف کردیا اور جب اُنہوں نے تٙوبہ کی اور اُسکی فرمانبرداری کی تو خُدا نے اُنہیں دوبارہ خُوشحال کیا۔١ اور ٢ توارِیخ کے مُصنفین نے مُسلسل اپنے قارئین کو یہ یاد دلایا کہ خُدا نے اپنے لوگوں کو سزا دی کیونکہ اُنہوں نے نافرمانی کی۔ وہ چاہتے تھے کہ قارئین یہ سمجھیں کہ اُنہیں ضرور خُدا کی فرمانبرداری کرنی ہے۔
### اِن کِتابوں میں غیر مُمالک سے اتحاد کو بُری نظر سے کیوں دیکھا گیا ہے؟
یہوواہ نے اِسرائیلی قٙوم کی راہنمائی اور حفاظت کی۔ اپنے تحفظ کے لیے دُوسری قٙوموں پر انحصارکرنے کے بجائے اِسرائیل کے لوگوں کو اُس پر بھروسہ رکھنا چاہیے تھا۔
## حصّہ سوئم: تٙرجُمہ کے اہم مسائل
### اصطلاح "اِسرائیل" کا کیا مطلب ہے؟
نام "اِسرائیل"بائِبل میں مُتعدد مُختلف طریقوں سے اِستعمال کیا گیا ہے۔ یعقُوب اِضحاق کا بیٹا تھا۔ خُدا نے اُس کا نام تبدیل کر کے اِسرائیل رکھا۔ یعقُوب کی نسل ایک قٙوم بنی وہ بھی اِسرائیل کہلائی۔ آخر کار اِسرائیل کی قٙوم دو مُملکتوں میں تقسیم ہوگئی۔ شِمالی مُملکت اِسرائیل کہلائی اورجنُوبی مُملکت یہُوداہ کہلائی گئی۔ (See: rc://en/tw/dict/bible/kt/israel)
### "خُدا کو ڈھونڈو " اِس کا مطلب کیا ہے؟
١ اور ٢ توارِیخ کے مُصنفین نے اکثر "خُدا کو ڈھونڈنے" کے بارے میں لِکھا۔ "خُدا کو ڈھونڈنے" کا مطلب ہے خُدا کو خُوش کرنے اور اُسکی تعظیم کرنے کی ایک کوشش کرنا۔ اِس کا مطلب خُدا سے مدد مانگنا بھی ہو سکتا ہے ۔ اِس کے یہ معنی ہرگز نہیں ہیں کہ خُدا چُھپا ہوا ہے۔ (See: [[rc://en/ta/man/translate/figs-metaphor]])
### "آج کے دن تک" اِس فقرے کا کیا مطلب ہے؟
مُصنفین "آج کے دِن تک" اِس فقرے کا اِستعمال اُس وقت کا حوالہ دینے کہ لیے کرتےہیں جب وہ اِسے تصنیف کر رہے تھا۔ مُترجم کو اِس سے آگاہ ہونا چاہیے کہ "آج کے دِن تک"اُس وقت کا ذکر ہے جو پہلے ہی گُزر چُکا ہے۔ مُترجم یہ کہنے کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ ،"آج کے دِن تک،وہ وقت جب یہ تصنیف کیا گیا ہے"،یا "آج کے دِن تک،تصنیف کیے جانے کے وقت پر" یہ عِبرانی فقرہ ١ توارِیخ ۴: ۴١، ۴٣؛ ۵: ٢٦؛ ١٣: ١١ ؛ ٢٠: ٢٦؛ ٢١: ١٠؛ ٣۵: ٢۵ میں ملتا ہے۔
The writers used the phrase "to this day" to refer to the time when they were writing. The translator should be aware that "to this day" refers to a time already passed. The translator might decide to say, "to this day, at the time when this is being written," or, "to this day, at the time of writing." This Hebrew phrase occurs in 1 Chronicles 4:41, 43; 5:26; 13:11; 20:26; 21:10; 35:25.