diff --git a/03/01.txt b/03/01.txt index 7b6fe9f..e071673 100644 --- a/03/01.txt +++ b/03/01.txt @@ -1,25 +1,2 @@ -\c 3 1۔اور سانپ زمین کے سب جانوروں سے جِنہیں خُداوند خُدا بنا چُکا تھا مکار تھا ۔ اُس نے عورت سے کہا ۔ کیا درحقیقت خُدا نے تمہیں حکم دِیا ہے ۔ کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا ۔ -2۔ اور عورت نے سانپ سے کہا ۔ کہ باغ کے ہر درخت کا پھل ہم کھاتے تو ہیں۔ -3۔ مگر جو درخت باغ کے درمیان ہے ۔خُدا نے صرف اُس کی بابت حکم دِیا کہ پھل نہ کھانا اور نہ چھوُنا ورنہ مر جاؤگے۔ -4۔ تب سانپ نے عورت سے کہا ۔ تم ہرگز نہ مرو گے۔ - بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُس سے کھاؤ گے ۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خُداوند کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ -6۔ عورت نے بھی دیکھا تھا کہ وہ درخت کھانے میں اچھا اور دیکھنے میں خُوشنما اور عقل حاصل کرنے میں خُوب معلوم ہو تا ہے ۔ تو اُس نے اُ س کے پھل میں سے لیا ۔ اور کھایا ۔ اور اپنے شوہر کو بھی دِیا ۔ اوراُس نے کھایا ۔ -7۔ اور دونوں کی آنکھیں کھل گئیں ۔ اور اپنی برہنگی محسُوس کر کے اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی لیِا ۔ اور اپنے لئے لنُگیاں بنائیں ۔ - 8۔ اور اُنہوں نے خُداوند کی ، جو شام کے وقت باغ پھرتا تھا آواز سُنی تو آدمی اور اُس کی بیوی باغ کے درختوں میں خُداوند خُدا کے حضُور سے چھُپ گئے۔ - -9۔اور خُداوند خُدا نے آدمی کو پُکارا اور اِسے کہا ۔ تُو کہاں ہے؟ -10۔ وہ بولا ۔ میَں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور ڈرا کیونکہ میَں ننگا ہوں ۔ اور میَں چھُپ گیا ۔ -11۔ اُس نے اُس سے کہا ۔ تجھے کس نے بتایا ۔ کہ تُو ننگا ہے ؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل نہیں کھایا ۔ جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ -12۔ آدم نے کہا کہ جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کر دِیا ۔ اُس نے مجھے اِس درخت کا پھل دِیا اور میَں نے کھایا ۔ 13۔ تب خُداوند خُدا نے عورت سے کہا کہ تُو نے کیا کیِا ؟ عورت بولی ۔ کہ سانپ نے مجھے بہکایا ۔ اور میَں نے کھایا۔ - - 14۔اور خُداوند خُدا نے سانپ سے کہا ۔ چونکہ تُو نے یہ کیِا ۔ مَلعون ہے تُو ۔ تمام چرندوں اور درندوں میں ۔ تُو اپنے پیٹ کے بل چلے گا ۔ اور اپنی زندگی کے تمام ایام میں تُو خاک چکھے گا۔ - میَں تیرے اور عورت کے درمیان عداوت ڈالوں گا بلکہ تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان ۔ وہ تیرے سر کو کچلے گی ۔ اور تُو اُس کی ایڑی کی تاک میں رہے گا۔ -16 ۔پھر اُس نے عورت سے کہا ۔ میَں تیرے دردِحمل کو بہت برھاؤں گا ۔ تُو دردہی کے ساتھ اولاد جنے گی ۔ تُو اپنے شوہر کے اختیار میں رہے گی ۔ تجھ پر وہ حکومت کرے گا۔ - اور آدمی سے کہا ۔ چُونکہ تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میَں نے تجھے حکم دِیا تھا کہ اُسے نہ کھانا ۔ اِس لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہُوئی ۔ محنت کے ساتھ تُو اپنی زندگی کے تمام ایام اُس سے کھائے گا۔ -18 ۔وہ تیرے لئے کانٹے اور اُونٹ کٹارے اُگائے گی ۔ اور کھیت کی نباتات تیری خوراک ہوں گی ۔ تُو اپنے مُنہ کے پسینے سے روٹی کھائے گا ۔ -19 ۔جب تک کہ تُو زمین میں پھر نہ لوٹے ۔ جہاں سے تُو لیِا گیا۔ کیونکہ تُوخاک ہے ۔ اور خاک میں پھر لوٹے گا۔ -20 ۔اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حَوا رکھا ۔ اَس لئے کہ وہ سب زِندوں کی ماں ہے ۔ -21۔اور خُداوند خُدا نے آدمی اور اُس کی بیوی کے واسطے چمڑے کے کرُتے بناکر پہنائے۔ -22 ۔اور خُداوند خُدا نے کہا ۔ دیکھو کہ آدم نیک و بد کی پہچان میں ہماری مانند ہوگیا ۔ اور اب کہیں ایسا نہ ہو۔ کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے ۔ اور زندگی کے درخت سے بھی کچھ لے کر کھائے ۔ اور ہمیشہ جیتا رہے۔ - 23 ۔اِس لئے خُداوند خُدا نے اُسے باغ عَدن سے باہر کر دِیا تاکہ اُس زمین کی جس سے وہ لیِا گیا تھا ، کھیتی کرے ۔ - 24 ۔اور اُس نے آدم کو باہر نکال دِیا ۔ اور باغِ عدن کے مشرق میں اُس نے کرُوبیوں کوشعلہ زن اور چوگرد گھومنے والی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔ \ No newline at end of file +\c 3 \v 1 ۔اور سانپ زمین کے سب جانوروں سے جِنہیں خُداوند خُدا بنا چُکا تھا مکار تھا ۔ اُس نے عورت سے کہا ۔ کیا درحقیقت خُدا نے تمہیں حکم دِیا ہے ۔ کہ تم باغ کے کسی درخت کا پھل نہ کھانا ۔ \v 2 ۔ اور عورت نے سانپ سے کہا ۔ کہ باغ کے ہر درخت کا پھل ہم کھاتے تو ہیں۔ \v 3 ۔ مگر جو درخت باغ کے درمیان ہے ۔خُدا نے صرف اُس کی بابت حکم دِیا کہ پھل نہ کھانا اور نہ چھوُنا ورنہ مر جاؤگے۔ + میں لئے ہوئے رکھا ۔ کہ زندگی کے درخت کی نگہبانی کرے۔ \ No newline at end of file diff --git a/03/04.txt b/03/04.txt new file mode 100644 index 0000000..252bca9 --- /dev/null +++ b/03/04.txt @@ -0,0 +1,3 @@ +\v 4 \v 5 \v 6 4۔ تب سانپ نے عورت سے کہا ۔ تم ہرگز نہ مرو گے۔ + بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُس سے کھاؤ گے ۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم خُداوند کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ +6۔ عورت نے بھی دیکھا تھا کہ وہ درخت کھانے میں اچھا اور دیکھنے میں خُوشنما اور عقل حاصل کرنے میں خُوب معلوم ہو تا ہے ۔ تو اُس نے اُ س کے پھل میں سے لیا ۔ اور کھایا ۔ اور اپنے شوہر کو بھی دِیا ۔ اوراُس نے کھایا ۔ \ No newline at end of file diff --git a/03/07.txt b/03/07.txt new file mode 100644 index 0000000..81f5ce5 --- /dev/null +++ b/03/07.txt @@ -0,0 +1,2 @@ +\v 7 \v 8 7۔ اور دونوں کی آنکھیں کھل گئیں ۔ اور اپنی برہنگی محسُوس کر کے اُنہوں نے انجیر کے پتّوں کو سی لیِا ۔ اور اپنے لئے لنُگیاں بنائیں ۔ + 8۔ اور اُنہوں نے خُداوند کی ، جو شام کے وقت باغ پھرتا تھا آواز سُنی تو آدمی اور اُس کی بیوی باغ کے درختوں میں خُداوند خُدا کے حضُور سے چھُپ گئے۔ \ No newline at end of file diff --git a/03/09.txt b/03/09.txt new file mode 100644 index 0000000..03d3014 --- /dev/null +++ b/03/09.txt @@ -0,0 +1,2 @@ +\v 9 \v 10 \v 11 9۔اور خُداوند خُدا نے آدمی کو پُکارا اور اِسے کہا ۔ تُو کہاں ہے؟ +10۔ وہ بولا ۔ میَں نے باغ میں تیری آواز سُنی اور ڈرا کیونکہ میَں ننگا ہوں ۔ اور میَں چھُپ گیا ۔ \ No newline at end of file diff --git a/manifest.json b/manifest.json index 308a863..a202825 100644 --- a/manifest.json +++ b/manifest.json @@ -62,6 +62,7 @@ "02-18", "02-21", "02-24", - "03-title" + "03-title", + "03-01" ] } \ No newline at end of file