\c 53 ( میر مغّنی کے لئے۔ بطرز " محلت" مَشکِیل۔ از داؤؔد) \v 1 ۔نادان اپنے دِل میں کہتا ہَے۔ کہ " کوئی خُدا ہَے ہی نہیں" وہ بگڑ گئے ہَیں۔ اُنہوں نے قابِل نفرت کام کئے ہَیں۔ کو ئی نہیں جو نیکی کرے۔ \v 2 ۔ خُدا آسمان پر سے بنی آدم پر نِگاہ کرتا ہَے۔ تاکہ دیکھے کہ آیا کوئی ہَے جو دانِشمند ہو اَور خُدا کی طلب کرتا ہو۔ \v 3 ۔ وہ سب کے سب گُمراہ ہو گئے ہَیں۔ وہ بِگڑ گئے ہَیں۔ کو ئی نہیں جو نیکی کرے ۔ایک بھی نہیں۔